کراچی: اعلیٰ حکومتی شخصیات نے مختلف سیاسی رہنماؤں سے تفصیلی مشاورت میں عمران خان سے مذاکرات کا فارمولا طے کرلیا ہے۔
فارمولے کو وزیراعظم اور جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق آئندہ ملاقات میں دیگر جماعتوں کے رہنمائوں سے مشاورت کے بعد حتمی شکل دیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام(ف)، عوامی نیشنل پارٹی اوردیگر جماعتوں کے رہنمائوں کی وزیراعظم نوازشریف اور وفاقی وزراکے ساتھ مشاورت میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا ہے۔ یہ طے پایا ہے کہ اگر عمران وزیراعظم کے مستعفی ہونے اور مڈٹرم الیکشن کے مطالبات واپس لے لیتے ہیں تومسلم لیگ(ن) 4 متنازع حلقوںسے اپنے اراکین قومی اسمبلی کو رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دلوانے کے لیے تیار ہے۔
ذرائع کے مطابق اس فارمولے میں یہ آپشن بھی شامل کیا گیا ہے کہ عمران خان کوآگاہ کیا جائے گاکہ وہ سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججز کی نگرانی میں کمیشن تشکیل کا جو مطالبہ کررہے ہیں اس کے لیے اپنے امیدواروں کی جانب سے الیکشن ٹریبونلز میں دائر درخواستوں کو واپس لیں جس کے بعد حکومت تحریری طور پر سپریم کورٹ کو خط لکھ کر درخواست کرے گی کہ وہ ان 4حلقوں پر تحقیقات کے لیے 3حاضرسروس ججوں پر مشتمل کمیشن تشکیل دے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان مذاکراتی آپشن قبول نہیں کرتے ہیں تو پھر آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جائے گی جس میں موجودہ سیاسی صورت حال اور جمہوریت کی بالادستی قائم رکھنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے مشاورت کے بعد حتمی سیاسی لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
0 comments:
Post a Comment